انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی
علامتوں نے معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ
علامتیں کبھی مذہبی عقائد کی عکاس ہوتی
ہیں، تو کبھی سماجی رشت?
?ں کی پہچان بن جاتی
ہیں۔ مثال کے طور پر، اسلامی ثقافت میں ہلال اور ستارہ ایک مقدس
علامت سمجھا جاتا ہے، جبکہ ہندو مت میں اوم کا نشان روحانی اتحاد کی
علامت ہے۔
قدیم دور سے ہی خطاطی اور فنون لطیفہ میں
علامت?
?ں کا استعمال ہوتا رہا ہے۔ مصر کے ہیروگلیفس سے لے کشمیر کے شالوں پر بنے نقش و نگار تک، ہر
علامت کسی نہ کسی تہذی?
?ی داستان کو سمیٹے ہوئے ہے۔ آج بھی روایتی لباس، زیورات اور عمارت?
?ں کی تعمیر میں ان
علامت?
?ں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
جدید دور میں
علامت?
?ں کا دائرہ کار اور بھی وسیع ہوا ہے۔ ٹریفک کے اشارے، الیکٹرانک ڈیوائسز پر موجود آئیکونز، یا سوشل میڈیا پر استعمال ہونے والے ایموجیز سب ہی روزمرہ زندگی کو آسان بنانے کا ذریعہ
ہیں۔ یہ
علامتیں نہ صرف پیغامات کو مختصر کرتی
ہیں ب
لکہ لسانی رکاوٹ?
?ں کو بھی توڑتی
ہیں۔
مزید برآں،
علامتیں جذبات اور خیالات کو ظاہر کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ
ہیں۔ کسی قوم کا جھنڈا، کسی تحریک کا لوگو، یا کسی ادارے کا نشان—یہ سب ہماری اجتماعی شناخت کو تشکیل دیتے
ہیں۔ ان
ہیں سمجھنا محض تاریخ پڑھنا ن
ہیں، ب
لکہ انسانی تعلقات کی گہرائیوں تک جانے کا راستہ ہے۔